چہرہ ہوا میں اور میری تصویر ہوئے سب
میں لفظ ہوا مجھ میں ہی زنجیر ہوئے سب

بُنیاد بھی میری درو دیوار بھی میرے
تعمیر ہوا میں کہ یہ تعمیر ہوئے سب

بتلاؤ تو یہ آب و ہوا آئی کہاں سے
کہنے کو تو تم لہجہ و تاثیر ہوئے سب

ویسے ہی لکھو گے تو میرا نام ہی ہو گا
جو لفظ لکھے وہ میری جاگیر ہوئے سب

مرتے ہیں مگر موت سے پہلے نہیں مرتے
یہ واقعہ ایسا ہے کہ دلگیر ہوئے سب

وہ اہلِ قلم سائیہ رØ+مت Ú©ÛŒ طرØ+ تھے
ہم اتنے گھٹے اپنی ہی تعزیر ہوئے سب

اُس لفظ کے مانند جو کُھلتا ہی چلا جائے
یہ ذات Ùˆ زماں مجھ سے ہی تØ+ریر ہوئے سب